سورة البينة - آیت 4
وَمَا تَفَرَّقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَةُ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اہل کتاب اپنے پاس ظاہر دلیل آ جانے کے بعد ہی (اختلاف میں پڑ کر) متفرق ہوگئے (١)
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٦] فرقہ بندی کی اصل وجہ :۔ اس آیت کے بھی دو مطلب ہیں ایک یہ کہ ان اہل کتاب کے پاس محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسے جلیل القدر پیغمبر اور قرآن جیسی روشن کتاب آنے کے بعد ان میں تفرقہ پیدا ہوگیا۔ کچھ تھوڑے بہت لوگ ایمان لے آئے باقی کافر کے کافر ہی رہے حالانکہ ان کے پاس واضح دلائل آچکے ہیں۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ انبیاء کے بعد ان کی امت جو فرقوں میں بٹنا شروع ہوجاتی ہے تو اس کی وجہ یہ نہیں ہوتی کہ ان کے پاس روشن دلائل موجود نہیں ہوتے یا ان پر حق بات مبہم رہ جاتی ہے۔ بلکہ وہ اپنی اپنی اغراض، مفادات اور جاہ طلبی کی ہوس میں فرقہ در فرقہ بٹتے چلے جاتے ہیں۔