سورة العلق - آیت 14
أَلَمْ يَعْلَم بِأَنَّ اللَّهَ يَرَىٰ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
کیا اس نے نہیں جانا کہ اللہ تعالیٰ اسے خوب دیکھ رہا ہے۔ (١)
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٠] یعنی ایک طرف تو اللہ کا ایک بندہ اللہ کی عبادت میں مصروف ہے، وہ خود بھی اللہ سے ڈرتا ہے۔ دوسروں کو بھی اللہ سے ڈر کر زندگی بسر کرنے کا حکم دیتا ہے۔ دوسری طرف اللہ کا باغی ہے دعوت حق کو ٹھکراتا ہے اور از راہ تکبر منہ پھیر کر چل دیتا ہے پھر وہ اپنے آپ کو حق پر بھی سمجھتا ہے۔ ذرا سوچو! اس اللہ کے باغی کی عقل پر پتھر نہیں پڑگئے۔ اسے یہ بھی خیال نہیں آتا کہ کسی کے اعمال خواہ اسے ناپسند ہوں بہرحال اسے اللہ کی عبادت سے کبھی نہ روکنا چاہیے۔ پھر وہ یہ بھی نہیں سوچتا کہ اللہ اس کو بھی دیکھ رہا ہے اور اس اللہ کے باغی کو بھی۔ ان میں سے جو شخص جس سلوک کا مستحق ہوگا اللہ اس سے ویسا ہی سلوک کرے گا۔