سورة العلق - آیت 7
أَن رَّآهُ اسْتَغْنَىٰ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اس لئے کہ وہ اپنے آپ کو بے پرواہ (یا تونگر) سمجھتا ہے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٧] آیت نمبر ٦ اور آیت نمبر ٧ میں انسانوں کی اکثریت یا خدا فراموش انسان کی ایک عام خصلت بیان کی گئی ہے کہ جب کسی کو سیر ہو کر کھانے کو ملنے لگتا ہے اور اس پر خوش حالی کا دور آتا ہے تو وہ اپنے جیسے انسانوں کو درکنارا اپنے خالق و مالک کو بھی خاطر میں نہیں لاتا اور اس کی سرکشی اور بغاوت پر اتر آتا ہے۔