وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَىٰ
تجھے تیرا رب بہت جلد (انعام) دے گا اور تو راضی و خوش ہوجائے گا (١)
[٤] آپ پر اللہ کے انعامات :۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے کیا کچھ دیا تھا ؟ اس بات کا احاطہ ہم نہیں کرسکتے بلکہ ہم تو یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ وہ کونسی عزوشرف کی بات تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے عطا نہ کی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایسی جماعت عطا کی جن میں سے ایک ایک فرد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اپنی جان تک فدا کرنے پر فخر محسوس کرتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کا غیر مشروط مطاع بنایا۔ ان کا معلم اور مزکی بنایا۔ اپنی کتاب کا مفسر بنایا۔ پورے عرب سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کوششوں سے کفر و شرک کا مکمل طور پر استیصال ہوگیا۔ پورے جزیرہ عرب میں اسلام کا غلبہ ہوگیا۔ آپ ٢٣ سال کے قلیل عرصہ میں ایک وحشی ' اجڈ اور ایک دوسرے کے خون کی پیاسی قوم کو دنیا بھر کی تہذیب و تمدن کی علمبردار قوم بنا دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کے بعد آپ کی یہ تحریک پوری دنیا پر چھا گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک قلیل عرصہ میں ایسا تمدنی، اخلاقی، معاشی، معاشرتی اور سیاسی انقلاب بپا کیا جس کی نظیر پوری دنیا کی تاریخ ڈھونڈھنے سے کہیں نہیں ملتی۔ یہ سب کچھ کیا تھا ؟ یہ اللہ کی رحمت اور عطا تھی جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اتنا کچھ عطا کریں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خوش ہوجائیں گے۔