سورة الشمس - آیت 15
وَلَا يَخَافُ عُقْبَاهَا
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
وہ نہیں ڈرتا اس کے تباہ کن انجام سے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٥] یعنی دنیا دار بادشاہ جب کسی دوسری قوم یا ملک پر حملہ کرتے یا ان سے اپنا بدلہ لینا چاہتے ہیں تو اپنی اس کارروائی کے نتائج وعواقب پر نظر رکھتے ہیں کہ مثلاً اس حملہ کا رد عمل کیا ہوگا ؟ کہیں ہماری اپنی ہی رعیت تو اس کے خلاف نہ اٹھ کھڑی ہوگی؟ یا مخالف قوت ہمارے حملہ کے رد عمل کے طور پر کیا کچھ کارروائی کرنے کی اہلیت رکھتی ہے غرض بیسیوں قسم کے خیالات ان کے ذہن میں آتے ہیں جن کا توڑ وہ پہلے سوچ لیتے ہیں لیکن اللہ جب کسی قوم کو تباہ و برباد کرنا چاہتا ہے تو اسے کسی بات کو سوچنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔