وَتُحِبُّونَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا
اور مال کو جی بھر کر عزیز رکھتے ہو۔
[١٣] یعنی کسی کی عزت و ذلت کو ماپنے والی تمہاری قدر ہی سراسرا غلط ہے۔ عزت و ذلت کا اصل معیار پیسہ اور مال و دولت نہیں بلکہ اس کا اعلیٰ اخلاق اور بلند کردار ہوتا ہے۔ مگر تمہارا یہ حال ہے کہ مال و دولت کو ہی اپنا معبود سمجھے بیٹھے ہو اور اسی پر مر مٹتے ہو۔ یتیموں اور بیواؤں کی عزت کرنا تو درکنار ان کے پاس اگر کوئی چیز موجود ہو تو اسے بھی اڑا لینے کی کوشش کرتے ہو۔ تمہاری پیسہ سے محبت اور بخل کا یہ حال ہے کہ کسی مسکین کی احتیاج دور کرنے کے لیے اسے کچھ دینا یا کھانا کھلانا تو درکنار دوسروں کو ترغیب بھی نہیں دیتے۔ میت کی وراثت سے بیوہ کو لڑکیوں کو اور بچوں سب کو محروم کردیتے ہو۔ اور جس کا زور چلتا ہے وہ ہی ساری میراث ہڑپ کرجاتا ہے تمہیں تو بس پیسہ ہی چاہیے اور اس کے حصول کے لیے ہر جائز اور ناجائز ذریعہ اختیار کرنے پر پہلے سے ہی تیار بیٹھے ہوتے ہو۔ تمہارے لچھن یہ ہوں تو اللہ کے نزدیک تمہاری عزت کیوں ہو؟۔