وَأَمَّا إِذَا مَا ابْتَلَاهُ فَقَدَرَ عَلَيْهِ رِزْقَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَهَانَنِ
اور جب وہ اسکو آزماتا ہے اس کی روزی تنگ کردیتا ہے تو وہ کہنے لگتا ہے کہ میرے رب نے میری توہین کی (اور ذلیل کیا)۔ (١)
[١٢] رزق کی کمی بیشی' دونوں میں انسان کی آزمائش :۔ اللہ تعالیٰ انسان کی دونوں طرح سے آزمائش کرتا ہے۔ نعمتوں اور مال و دولت کی فراوانی سے بھی کہ آیا انسان اللہ کی نعمتوں کا شکر بجا لاتا ہے؟ اور رزق کی تنگی سے بھی کہ آیا انسان ایسے اوقات میں صبر سے کام لیتا ہے اور اللہ کی رضا پر راضی و مطمئن رہتا ہے؟ مگر مال و دولت کے معاملہ میں انسان کی قدریں ہی عجیب اور غلط قسم کی ہیں۔ جب اس پر انعامات کی بارش ہو رہی ہوتی ہے تو وہ یہ نہیں سمجھتا کہ میں آزمائش میں پڑا ہوا ہوں بلکہ یہ سمجھتا ہے کہ اللہ آج کل مجھ پر بڑا مہربان ہے اور جب تنگی کا دور آتا ہے۔ اس وقت بھی وہ یہ نہیں سمجھتا کہ میری آزمائش کی جارہی ہے بلکہ یہ سمجھتا ہے کہ اللہ نے تو میری توہین کر ڈالی ہے۔ گویا اس کی نظروں میں عزت اور ذلت کا معیار صرف مال و دولت کی کمی بیشی ہے۔ مال و دولت زیادہ ہو تو ایسا آدمی معزز ہے اور اگر تنگ دست ہو تو وہ ذلیل ہے۔