سورة الفجر - آیت 14

إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یقیناً تیرا رب گھات میں ہے۔ (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١] تاک یا گھات ایسی جگہ کو کہتے ہیں جہاں کوئی شخص کسی کی انتظار میں اس لیے چھپا بیٹھا ہوتا ہے کہ جب وہ چیز اس کی زد میں آئے تو اس کے جال میں پھنس جائے۔ گزرنے والا اپنے انجام سے غافل اور بے فکری سے جارہا ہوتا ہے کہ اچانک شکار ہوجاتا ہے۔ یہی صورت حال اللہ کے مقابلہ میں ان ظالموں کی ہے جنہیں یہ احساس تک نہیں ہوتا کہ کوئی ہستی انہیں دیکھ رہی ہے۔ وہ بڑی دیدہ دلیری سے گناہوں میں آگے ہی بڑھتے چلے جاتے ہیں تاآنکہ وہ حد آجاتی ہے جس سے آگے اللہ انہیں بڑھنے نہیں دینا چاہتا، اس وقت اچانک ان پر اللہ کے عذاب کا کوڑا برس جاتا ہے۔ اور اگر کسی فرد یا قوم پر دنیا میں ایسا وقت نہ بھی آئے تو ہر شخص کی موت اس کا یقینی وقت ہے۔ جیسا کہ مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ لبالمرصاد کا معنی الیہ المصیر یعنی سب کو اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ (بخاری۔ کتاب التفسیر)