سورة الغاشية - آیت 3

عَامِلَةٌ نَّاصِبَةٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

(اور) محنت کرنے والے تھکے ہوئے ہونگے (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣] بعض مفسرین نے اس آیت کو آخرت سے متعلق کیا ہے اور مطلب یہ بیان کیا ہے کہ ایسے لوگوں کے گلوں میں طوق اور پاؤں میں بیڑیاں ہوں گی۔ اسی حال میں کبھی انہیں کسی بلندی پر چڑھنے کا حکم دیا جائے گا اور کبھی اترنے کا۔ اسی محنت و مشقت کی وجہ سے وہ تھک کر چور ہوجائیں گے۔ اور بعض نے اسے دنیا سے متعلق کیا ہے اور مطلب یہ بیان کیا ہے کہ وہ دنیا میں محنت اور ریاضت کرکے تھک چکے ہوں گے لیکن ان کے نیک اعمال بھی شرک یا کسی دوسری وجہ سے برباد ہوجائیں گے تو ایسے لوگ بھی اپنے انجام سے سخت خوفزدہ ہوں گے۔