يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلَا يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللَّهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لَا يَرْضَىٰ مِنَ الْقَوْلِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطًا
وہ لوگوں سے چھپ جاتے ہیں (لیکن) اللہ تعالیٰ سے نہیں چھپ سکتے وہ راتوں کے وقت جب کہ اللہ کی ناپسندیدہ باتوں کے خفیہ مشورے کرتے ہیں اس وقت بھی اللہ ان کے پاس ہوتا ہے، ان کے تمام اعمال کو وہ گھیرے ہوئے ہے۔
[١٤٧] زرہ کا چور دراصل سچا مسلمان نہیں بلکہ منافق آدمی تھا اور اس کے خاندان والے بھی کچھ پختہ ایمان والے نہ تھے۔ جب یہ مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں چلا گیا تو ان لوگوں کے مشورے کا موضوع یہ ہوتا تھا کہ چور کس طرح چوری کے اس جرم سے بچ سکتا ہے اور یہ جرم اس یہودی کے سر کیسے تھوپا جائے۔ دراصل اس طرح راتوں کو مشورے کرنا اور یہ سمجھنا کہ اس طرح ان کے جرم پر پردہ پڑا رہے گا، یہی ان لوگوں کے ایمان کی کمزوری کی دلیل ہے اور اللہ سے کوئی معاملہ بھلا کیسے چھپا رہ سکتا ہے۔