وَأَهْدِيَكَ إِلَىٰ رَبِّكَ فَتَخْشَىٰ
اور یہ کہ میں تجھے تیرے رب کی راہ دکھاؤں تاکہ تو (اس سے) ڈرنے لگے (١)
[١٤] فرعون کو اللہ کا پیغام پہنچانا :۔ موسیٰ علیہ السلام نے اسی مقام پر ایک استدعا یہ بھی کی تھی کہ میرے بھائی ہارون کو بھی نبوت عطا کرکے میرے ہمراہ روانہ کیا جائے تاکہ کم از کم میرا ایک ساتھی تو میرا مددگار ہو۔ اللہ تعالیٰ نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی یہ استدعا قبول فرمائی اور سیدنا ہارون کو نبی بنا کر آپ کے ہمراہ کردیا مگر ساتھ ہی یہ تاکید کردی کہ فرعون چونکہ متکبر اور بددماغ ہے لہٰذا اس سے جو بات کہنی ہو نہایت نرم لہجے میں کہنا۔ اسی طرح ممکن ہے کہ وہ آپ کی بات سننے پر آمادہ ہوجائے ورنہ وہ جوش غضب میں بھڑک اٹھے گا۔ چنانچہ موسیٰ علیہ السلام نے نہایت نرم اور دل نشین انداز میں اسے سمجھایا کہ کیا تمہارے لیے یہ ممکن ہے کہ تم اس تکبر اور سرکشی کے رویہ سے باز آکر اللہ کے فرمانبردار بن جاؤ۔ اس طرح تمہاری یہ دنیا کی زندگی بھی سنور جائے گی اور آخرت بھی سنور جائے گی اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ میری رسالت کو تسلیم کرلو۔ میں تمہیں تمہارے پروردگار کی سیدھی راہ بتادوں گا۔ اگر تمہیں اپنے پروردگار کی صحیح معرفت حاصل ہوگئی تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہوگا کہ تم میں اللہ کی خشیت اور خوف پیدا ہوجائے گا اور جو کام بھی کرو گے اللہ سے ڈرتے ہوئے کرو گے اور یہ چیز تمہاری زندگی کو سنوارنے کا بہترین ذریعہ ہوگا۔