سورة النبأ - آیت 35
لَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا كِذَّابًا
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اور وہاں نہ تو وہ بیہودہ باتیں سنیں گے اور نہ ہی جھوٹیں باتیں سنیں گے (١)
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٢٣] اگر کسی سے پوچھا جائے کہ آیا تم نے جھوٹ بولا تھا تو وہ اس کا جواب یہ دیتا ہے کہ مجھے جھوٹ بولنے کی کیا ضرورت تھی؟ گویا انسان جب جھوٹ بولتا ہے تو کسی ضرورت کے تحت بولتا ہے۔ یہ ضرورت خواہ کسی فائدہ کا حصول ہو یا کسی مصیبت یا تکلیف سے بچنا مقصود ہو۔ انہیں دو باتوں کے لیے وہ جھوٹ بولتا، ایک دوسرے سے الجھتا، لڑائی جھگڑا کرتا اور بیہودہ باتیں کرتا ہے۔ لیکن جنت میں نہ تو کوئی تکلیف پہنچنے کا امکان ہوگا نہ کسی فائدہ کا حصول مطلوب ہوگا کیونکہ ہر طرح کی نعمتیں تو انہیں پہلے ہی سے میسر ہوں گی۔ لہٰذا جنت میں جھوٹ، چغلی، غیبت اور دوسری بیہودہ باتوں کی کبھی ضرورت ہی پیش نہ آئے گی۔