سورة المدثر - آیت 42

مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تمہیں دوزخ میں کس چیز نے ڈالا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢١] جنت اور دوزخ میں طویل مسافت کے باوجود جب اہل جنت اہل دوزخ میں سے اپنے کسی دنیا کے ساتھی کو دیکھنا چاہیں گے یا اس سے کلام کرنا چاہیں گے تو کرسکیں گے۔ کیونکہ اس دنیا میں لوگوں کو جو قوتیں سمع و بصر وغیرہ عطا کی جائیں گی۔ وہ اس دنیا میں عطا کردہ قوتوں سے بدرجہا زیادہ ہوں گی۔ مثلاً اس دنیا میں کوئی انسان اللہ تعالیٰ کو نہیں دیکھ سکتا لیکن آخرت میں مومن لوگ بلاتکلف اللہ تعالیٰ کا دیدار کرسکیں گے۔ بالکل اسی طرح جیسے ہم اس دنیا میں چاند کی طرف دیکھ سکتے ہیں اور ہمیں سرور بھی حاصل ہوتا ہے۔ اسی طرح اہل جنت جب چاہیں گے۔ جہنم میں اپنے دنیا کے ساتھیوں کی طرف جھانک بھی سکیں گے اور ان سے بلاتکلف گفتگو بھی کرسکیں گے۔ چنانچہ اہل جنت ان سے ایک اہم سوال کریں گے کہ :’’وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے تمہیں دوزخ میں جانا پڑا ؟‘‘