إِنَّا أَرْسَلْنَا إِلَيْكُمْ رَسُولًا شَاهِدًا عَلَيْكُمْ كَمَا أَرْسَلْنَا إِلَىٰ فِرْعَوْنَ رَسُولًا
بیشک ہم نے تمہاری طرف بھی تم پر گواہی دینے والا (١) رسول بھیج دیا ہے جیسے کہ ہم نے فرعون کے پاس رسول بھیجا تھا۔
[١٥] اس سے پہلی آیات میں مخاطب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے۔ اب خطاب کا رخ کفار مکہ کی طرف مڑ گیا ہے اور انہیں بتایا یہ جارہا ہے کہ اس رسول کی مخالفت پر تم کمر بستہ ہوگئے ہو۔ تو یہی رسول تمہاری ایک ایک حرکت کی قیامت کے دن تم پر گواہی دینے والا ہے۔ لہٰذا جو قدم اٹھانا ہے سنبھل کر اٹھاؤ۔ اس سے پہلے ہم نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو رسول بنا کر بھیجا تھا۔ فرعون تم سے بہت زیادہ طاقتور، جابر اور ایک وسیع خطہ زمین پر حکمران تھا۔ لیکن اس نے بھی اللہ اور اس کے رسول کی بات نہ مانی اور اکڑ گیا تو ہم نے اسے دریا میں ڈبو کر اس کا اور اس کی آل کا صفحۂ ہستی سے نام و نشان تک مٹا دیا تھا اور تم تو اس کے مقابلہ میں کچھ بھی حیثیت نہیں رکھتے۔ لہٰذا تمہاری بھلائی اسی میں ہے کہ اس رسول کی مخالفت سے باز آجاؤ۔