سورة المزمل - آیت 11
وَذَرْنِي وَالْمُكَذِّبِينَ أُولِي النَّعْمَةِ وَمَهِّلْهُمْ قَلِيلًا
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اور مجھے اور ان جھٹلانے والے آسودہ حال لوگوں کو چھوڑ دے اور انہیں ذرا سی مہلت دے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٢] مترفین کا کردار :۔ معلوم ہوا کہ انبیاء کی دعوت کو جھٹلانے والے عموماً یہی کھاتے پیتے اور خوشحال لوگ ہی ہوا کرتے ہیں۔ انہیں ہی قرآن نے بعض دوسرے مقامات پر مترفین کے لفظ سے ذکر کیا ہے ان لوگوں کا چونکہ معاشرہ میں اپنا ایک حلقہ اثر اور مخصوص مقام ہوتا ہے اور نبی کی دعوت قبول کرنے سے انہیں یہ مقام چھن جانے کا خطرہ ہوتا ہے لہٰذا یہی لوگ انبیاء کی دعوت کی مخالفت میں سب سے پیش پیش ہوتے ہیں۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسے لوگوں کی مخالفت کی پروا نہ کیجئے۔ ان سے میں نمٹ لوں گا۔ مگر ابھی کچھ وقت انہیں مخالفت کرنے کا موقع دیا جائے گا جس میں کئی طرح کی مصلحتیں پوشیدہ ہیں۔