سورة المزمل - آیت 4

أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یا اس پر بڑھا دے (١) اور قرآن ٹھہر ٹھہر کر (صاف) پڑھا کرو (٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤] ترتیل میں کون کون سی باتیں شامل ہیں :۔ رَتِّلْ: رتل کسی چیز کی خوبی، آرائش اور بھلائی کو کہتے ہیں اور رتل کے معنی سہولت اور حسن تناسب کے ساتھ کسی کلمہ کو ادا کرنا ہے۔ نیز اس کا معنی خوش آوازی سے پڑھنا یا پڑھنے میں خوش الحانی اور حسن ادائیگی میں حروف کا لحاظ رکھنا اور ہر لفظ کو ٹھہر ٹھہر کر اور الگ الگ کرکے پڑھنا ہے اور اس طرح پڑھنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ہر لفظ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ انسان اس کے معانی پر غور کرسکتا ہے اور یہ معانی ساتھ کے ساتھ دل میں اترتے چلے جاتے ہیں۔ چنانچہ ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عادت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو نماز پڑھتے پھر اس قدر سوجاتے جتنی دیر نماز پڑھی تھی۔ پھر اتنی دیر نماز پڑھتے جتنی دیر سوئے تھے پھر اس کے بعد اتنی دیر سو جاتے جتنی دیر نماز پڑھی تھی یہاں تک کہ صبح ہوجاتی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قراءت کی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قراءت جدا جدا تھی حرف حرف کرکے، (ترمذی۔ ابو اب فضائل القرآن۔ باب کیف کانت قراۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نیز انہی سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی قراءت کو الگ الگ کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ﴾پڑھتے پھر ٹھہر جاتے پھر ﴿الرحمٰنِ الرّحِیْم﴾ پڑھتے پھر ٹھہر جاتے پھر﴿مَالک یوم الدِّیْن﴾ پڑھتے) (ترمذی۔ ابو اب القراء ات عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)