سورة الجن - آیت 4

وَأَنَّهُ كَانَ يَقُولُ سَفِيهُنَا عَلَى اللَّهِ شَطَطًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور یہ کہ ہم میں ایک بیوقوف اللہ کے بارے میں خلاف حق باتیں کہا کرتا تھا (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣] سَفِیْھُنَا میں سفیہ سے مراد ایک فرد بھی ہوسکتا ہے اور اس صورت میں وہ ابلیس ہے۔ جس نے جن و انسان کو گمراہ کرنے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے اور سفیہ سے مراد نادانوں کا گروہ بھی ہوسکتا ہے اور جھوٹی باتوں سے مراد تمام شرکیہ عقائد ہیں۔ بالخصوص یہ کہ اللہ کی بیوی بھی ہے اور اولاد بھی یا یہ کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں یا یہ کہ کائنات میں کئی دیوی، دیوتا اور اللہ کے پیارے ایسے ہیں جنہیں اللہ نے کائنات میں تصرف امور کے بعض اختیارات سونپ رکھے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔