سورة النسآء - آیت 48

إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے (١) اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا۔ (٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٠] شرک ناقابل معافی جرم :۔ یہاں شرک کا ذکر اس لیے آیا ہے کہ یہود و نصاریٰ دونوں ہی مشرک تھے۔ اگرچہ دعویٰ توحید کا کرتے تھے اور شرک ہی سب گناہوں سے بڑا گناہ ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حتمی طور پر وعید سنا دی ہے کہ یہ ناقابل معافی جرم ہے۔ اب شرک سے متعلق چند احادیث ملاحظہ فرمائیے : ١۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! سب سے بڑا گناہ کونسا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’یہ کہ تم اللہ کا شریک بناؤ۔ حالانکہ اس نے تمہیں پیدا کیا ہے۔‘‘ (بخاری، کتاب المحاربین۔ باب اثم الزناۃ۔۔، مسلم۔ کتاب الایمان۔ باب بیان کون الشرک اقبح الذنوب ) ٢۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں اپنے حصہ داروں کی نسبت اپنا حصہ لینے سے بے نیاز ہوں۔ جس شخص نے ایسا عمل کیا جس میں میرے ساتھ غیر کو شریک بنایا تو میں اس صاحب عمل اور اس عمل دونوں کو چھوڑ دیتا ہوں (فرمان خداوندی)‘‘ (بخاری، کتاب الزکوۃ، باب قول اللہ تعالیٰ (لَا یَسْــَٔـلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا..... مسلم، کتاب الزہد۔ باب تحریم الربٰو) ٣۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’جو شخص مجھ سے زمین بھر گناہوں کے ساتھ ملے جبکہ اس نے میرے ساتھ کسی چیز کو بھی شریک نہ بنایا ہو تو میں اتنی ہی بخشش کے ساتھ اسے ملوں گا۔‘‘ (مسلم، کتاب الذکر، باب فضل الذ کر والدعائ) ٤۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سب سے کم عذاب والے دوزخی سے فرمائے گا۔ ’’اگر زمین بھر کی کل اشیاء تیری ملک ہوں تو کیا تو اس عذاب سے نجات کے بدلے میں دے دے گا ؟‘‘ وہ کہے گا 'ہاں'! اللہ تعالیٰ فرمائے گا ’’میں نے تو تجھ سے اس سے بہت آسان بات کا سوال کیا تھا اور تو اس وقت صلب آدم میں تھا کہ میرے ساتھ شرک نہ کرنا مگر تو شرک کیے بغیر نہ رہا۔‘‘ (بخاری، کتاب بدء الخلق۔ باب (وَاِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلٰۗیِٕکَۃِ۔۔۔ صفۃ القیامۃ، باب طلب الکافر الفدائ) اس آیت میں دراصل دو اعلان ہیں۔ ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ شرک کو کبھی معاف نہیں کرے گا جیسا کہ مذکورہ بالا احادیث سے بھی واضح ہے۔ اور دوسرا اعلان یہ ہے کہ شرک کے علاوہ باقی جتنے بھی گناہ ہیں وہ سب قابل معافی ہیں لہٰذا اے اہل کتاب! اگر اب بھی تم شرک سے باز آ جاؤ اور ضد اور ہٹ دھرمی چھوڑ کر اسلام قبول کرلو تو اللہ تمہارے سب گناہ معاف فرما دے گا۔