تَنزِيلٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
(یہ تو (رب العالمین کا) اتارا ہوا ہے۔
[٢٤] رسول اور شاعر کا فرق اور آپ کے شاعر نہ ہونے کی وجوہ :۔ یعنی جو باتیں تم دیکھتے ہو اور جو تم نہیں دیکھتے۔ میں ان سب کو اس بات پر شاہد بنا کر کہتا ہوں کہ یہ قرآن اللہ رب العالمین کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یا کسی دوسرے کا تصنیف کردہ نہیں ہے۔ جیسا کہ تم الزام دیتے رہتے ہو۔ اور جو چیزیں تم دیکھتے ہو کم از کم انہی کی بنا پر اگر تم تھوڑا سا غور کرلو تو تمہیں از خود معلوم ہوجائے کہ یہ قرآن نہ کسی شاعر کا قول ہوسکتا ہے اور نہ کسی کاہن کا، شاعر کے تخیل کی پرواز میں میدان زندگی کا ہر اچھا یا برا پہلو ہوسکتا ہے۔ ماحول کا تاثر اس کی طبیعت پر غالب رہتا ہے اور معاشرہ کی اکثریت چونکہ گمراہ ہوتی ہے۔ لہٰذا اس کا تخیل بھی انہی راستوں پر پرواز کرتا ہے۔ جبکہ قرآن صرف بھلائی ہی بھلائی کا راستہ دکھاتا ہے۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ شاعر کے افکار و نظریات میں اور بندش کلام میں عمرو عقل کی پختگی، تجربہ اور ممارست کی وجہ سے تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔ لیکن کلام اللہ ایسی تبدیلی اور قباحت سے یکسر پاک ہے اس نے جو بات پہلے دن پیش کی۔ پھر اس کے بعد جو کچھ پیش کیا۔ پہلے نظریہ کی تائید میں ہی پیش کیا۔ اور اس کی فصاحت و بلاغت، الفاظ کی بندش، طرز بیان میں کبھی فرق نہیں آیا۔ علاوہ ازیں شاعر جو کچھ ڈینگیں مارتا ہے اور لاف زنی کرکے لوگوں کے جذبات میں وقتی طور پر ایک ہیجان سا پیدا کردیتا ہے۔ مگر وہ اپنی اس لاف زنی پر نہ کبھی عمل پیرا ہوتا ہے نہ ہوسکتا ہے۔ جبکہ قرآن کو پیش کرنے والا رسول جو کچھ پیش کرتا ہے اس پر عمل بھی کرتا ہے۔ پھر تم کیسے کہتے ہو کہ یہ قرآن شاعری اور اس کی طرف دعوت دینے والا رسول شاعر ہے۔ آپ کے کاہن نہ ہونے کی وجوہ :۔ یہ قرآن کسی کاہن کا کلام اس لئے بھی نہیں کہ کہانت کا ماخذ جنات اور خبیث روحیں ہیں جو ملاء اعلیٰ سے کوئی نہ کوئی بات سن لیتیں اور جھوٹ سچ ملا کر کاہنوں تک پہنچاتی ہیں۔ لہٰذا ان کی بتائی ہوئی غیب کی خبریں اکثر غلط ہوتی ہیں اور کبھی کبھار کوئی خبر صحیح بھی نکل آتی ہے۔ جبکہ قرآن کی خبروں کا ماخذ وحی الٰہی ہے جن کا جھوٹ ثابت ہونا ناممکنات سے ہے۔ ایسی بہت سی پیشگوئیاں قرآن میں مذکور ہیں۔ اور بہت سی احادیث میں بھی ہیں جن میں سے کئی باتیں اپنے وقت پر تمہاری آنکھوں کے سامنے پوری ہو رہی ہیں۔ کاہن اور نبی میں دوسرا فرق یہ ہے کہ کاہن صرف غیب کی خبریں دیتا ہے خواہ وہ سچی ہوں یا غلط، جبکہ قرآن اور رسول کی بعثت کا مقصد زندگی کے جملہ پہلوؤں میں انسان کی رہنمائی ہے۔ پھر تم کیسے کہتے ہو کہ یہ کاہن کا کلام ہے۔ اگر تم خود ہی تھوڑا سا غور کرلو تو تمہیں از خود معلوم ہوجائے کہ قرآن نہ کسی شاعر کا کلام ہوسکتا ہے اور نہ کاہن کا۔ مگر افسوس تو یہ ہے کہ تم غور کرتے ہی نہیں۔ بس تمہیں صرف کچھ نہ کچھ الزام لگانے کی ہی پڑی رہتی ہے۔