سورة القلم - آیت 11

هَمَّازٍ مَّشَّاءٍ بِنَمِيمٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وقار، کمینہ، عیب گو، چغل خور۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩] آیت نمبر ١٠ سے ١٣ تک چار آیات میں کافروں کے ایک رئیس کی اخلاقی حالت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں پیش کیا گیا ہے اور اس کا نام لینے کی ضرورت اس لئے پیش نہیں آئی کہ ان صفات والا کردار صرف ایک ہی تھا۔ اور اس کی یہ صفات پڑھ کر ہر ایک کو معلوم ہوجاتا تھا کہ ان آیات کا روئے سخن کس طرف ہے اور یہ قرآن کی انتہائی حکمت کی دلیل ہے کہ کسی برے شخص کا نام لیے بغیر محض صفات سے ہی اس کی نشاندہی کردی جائے اور ہر ایک کو معلوم ہوجائے کہ جس شخص میں یہ اور یہ صفات پائی جاتی ہوں وہ ایسے اخلاق کا مالک ہوتا ہے۔