سورة الملك - آیت 29
قُلْ هُوَ الرَّحْمَٰنُ آمَنَّا بِهِ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا ۖ فَسَتَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
آپ کہہ دیجئے کہ وہی رحمٰن ہے۔ ہم تو اس پر ایمان لاچکے (١) اور اسی پر ہمارا بھروسہ ہے (٢) تمہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ صریح گمراہی میں کون ہے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٣٢] ہماری عاقبت بخیر ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ہم رحمٰن پر صرف ایمان ہی نہیں لائے بلکہ اپنے تمام تر امور کا انجام اسی کے سپرد کر رکھا ہے اور اسی پر ہی ہمارا بھروسہ ہے پھر وہ آخر کیوں ہمیں اپنی نعمتوں سے سرفراز نہ کرے گا۔ اور تمہیں جلد ہی اس بات کا پتہ چل جائے گا کہ گمراہی کے راستہ پر ہم پڑے ہوئے ہیں یا تم ہو۔ یہاں ''جلد'' سے مراد کافروں پر کوئی دنیوی عذاب بھی ہوسکتا ہے۔ ان کی موت کا وقت بھی اور قیامت کا دن بھی۔