سورة الملك - آیت 17

أَمْ أَمِنتُم مَّن فِي السَّمَاءِ أَن يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا ۖ فَسَتَعْلَمُونَ كَيْفَ نَذِيرِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یا کیا تم اس بات سے نڈر ہوگئے ہو کہ آسمانوں والا تم پر پتھر برسائے (١) پھر تمہیں معلوم ہو ہی جائے گا کہ میرا ڈرانا کیسا تھا (٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٠] آسمان میں کون ہے؟ اللہ تعالیٰ کی ذات۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے زمین کو تمہارے تابع فرمان بنا دیا ہے اس میں محنت کرو اور جو جو فائدے اس سے اٹھا سکتے ہو اٹھاؤ مگر اس ذات سے بے خوف نہ ہوجانا جو تمہاری اور ان سب اشیاء کی خالق و مالک ہے۔ اسے ہر دم یاد رکھنا۔ یہ عین ممکن ہے کہ تم کسی جگہ زمین کھود رہے ہو یا کان کنی میں مصروف ہو تو اس میں دھنستے ہی چلے جاؤ۔ یا زمین میں زلزلہ آجائے۔ زمین پھٹ جائے اور تم اس میں غرق ہوجاؤ۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم پر ایسی سخت آندھی بھیج دے جس میں پتھر کنکر ہوں۔ اور وہ تمہارا ستیاناس کردیں۔ لہٰذا زمین سے اللہ کی نعمتیں حاصل کرو تو اس کا شکر بھی بجا لایا کرو اور اگر تم ناشکری کرو گے اور اکڑ دکھاؤ گے تو تمہارا بھی وہ انجام ہوسکتا ہے جس سے سابقہ قومیں دوچار ہوئی تھیں۔