لِيُنفِقْ ذُو سَعَةٍ مِّن سَعَتِهِ ۖ وَمَن قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ ۚ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا ۚ سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا
کشادگی والے کو اپنی کشادگی سے خرچ کرنا چاہیے (١) اور جس پر اس کے رزق کی تنگی کی گئی ہو (٢) اسے چاہیے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اسے دے رکھا ہے اسی میں سے (اپنی حسب حیثیت) دے، کسی شخص کو اللہ تکلیف نہیں دیتا مگر اتنی ہی جتنی طاقت اسے دے رکھی ہے، (٣) اللہ تنگی کے بعد آسانی و فراغت بھی کر دے گا۔ (٤)
[٢٢] اس آیت میں دوبارہ اس سلسلہ میں فیاضی سے کام لینے کی ترغیب دی گئی ہے کہ ہر باپ اپنی مقدور کے مطابق ماں کو دودھ پلانے کی اجرت ادا کرے۔ خواہ وہ مالدار ہے یا تنگدست اور اگر تنگدست ہے تو بھی اپنی حیثیت کے مطابق خرچ دینے میں بخل سے کام نہ لے۔ اگر وہ بخل سے کام نہ لے گا تو اللہ اس کی تنگی کو دور فرما دے گا۔ اور اس کے لیے رزق کی راہیں کھول دے گا۔