اتَّخَذُوا أَيْمَانَهُمْ جُنَّةً فَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ إِنَّهُمْ سَاءَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے (١) پس اللہ کی راہ سے رک گئے (٢) بیشک برا ہے وہ کام جو یہ کر رہے ہیں۔
[٢] یعنی قسموں سے وہ کام لیتے ہیں وہ جو ڈھال سے لیا جاتا ہے۔ وہ قسموں کے ذریعہ مسلمانوں کو اپنے ایمان کا یقین دلا کر اپنا جان و مال محفوظ کرلیتے تھے۔ نیز جب ان کی کوئی ناشائستہ حرکت یا سازش پکڑی جاتی ہے۔ تو جھوٹی قسمیں کھا کر مسلمانوں کی گرفت سے بچ جاتے ہیں۔ کیونکہ اسلام کا قانون یہ ہے کہ وہ صرف ظاہری افعال پر ہی گرفت کرتا ہے۔ [٣] صَدَّ کا لفظ لازم اور متعدی دونوں طرح استعمال ہوتا ہے خود تو ان منافقوں کا اسلام سے رکنا واضح ہے جو لوگ اسلام لانا چاہیں ان کے دلوں میں کئی طرح کے شکوک و شبہات پیدا کرکے ان کے اسلام لانے میں سدّراہ بن جاتے ہیں اور وہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب یہ پہلے سے اسلام میں داخل ہونے والے لوگ بھی مطمئن نہیں تو ضرور دال میں کچھ کالا ہے۔