وَأُخْرَىٰ تُحِبُّونَهَا ۖ نَصْرٌ مِّنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
اور تمہیں ایک دوسری (نعمت) بھی دے گا جسے تم چاہتے ہو وہ اللہ کی مدد اور جلد فتح یابی ہے، (١) ایمانداروں کو خوشخبری دے دو (٢)۔
[١٤] اللہ تعالیٰ نے پہلے اخروی نعمتوں کا ذکر فرمایا جس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اصل اور پائیدار نعمتیں وہی ہیں ان کے علاوہ ایک اور تیسری نعمت جو اس دنیا سے متعلق ہے۔ اس کا بعد میں ذکر فرمایا۔ اور یہ پسندیدہ اس لحاظ سے ہے کہ انسان طبعاً نقد چیز کو زیادہ پسند کرتا ہے۔ اور وہ نعمت ہے اللہ کی مدد سے مکہ کی فتح جو عنقریب حاصل ہوگی۔ گویا اللہ سے ایمانداروں کا یہ سودا ہر لحاظ سے منفعت بخش اور بارآور ہے۔ دنیا میں فتح حاصل ہوتی ہے اور اموال غنیمت وغیرہ بھی ملتے ہیں۔ عزت حاصل ہوتی ہے اسلام کی فتح سے روحانی خوشی حاصل ہوتی ہے۔ اور آخرت میں جو فائدے حاصل ہوں گے وہ ان سب سے بڑھ کر ہیں۔ [١٥] یعنی اس مدد اور قریبی فتح کی بشارت بذات خود ایک مستقل انعام ہے۔