إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاءً وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُم بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ
اگر وہ تم پر کہیں قابو پا لیں تو وہ تمہارے (کھلے) دشمن ہوجائیں اور برائی کے ساتھ تم پر دست درازی اور زبان درازی کرنے لگیں اور (دل سے) چاہنے لگیں کہ تم بھی کفر کرنے لگ جاؤ (١)
[٦] اس آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ جس خوش فہمی کی بنا پر سیدنا حاطب رضی اللہ عنہ نے یہ کام کیا تھا۔ وہ توقع بھی عبث اور لاحاصل تھی۔ ان کافروں کے دلوں میں تمہارے لیے اس قدر بغض و عناد ہے کہ وہ تمہیں زندہ دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے۔ کسر صرف اتنی ہے کہ ان کا بس نہیں چل رہا۔ اور اگر کسی وقت تم پر ان کا بس چل جائے تو پھر وہ وہی کچھ کریں گے جو پہلے کرچکے ہیں۔ ان کی چیرہ دستیوں سے بچنے کے لیے صرف ایک صورت ہے اور وہ یہ کہ تم بھی انہی کی طرح پھر سے کافر بن جاؤ اور ان کی جمعیت میں شامل ہوجاؤ۔ بتاؤ کیا تم یہ پسند کرو گے؟