لَأَنتُمْ أَشَدُّ رَهْبَةً فِي صُدُورِهِم مِّنَ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ
(مسلمانو! یقین مانو) کہ تمہاری ہیبت ان کے دلوں میں (١) بہ نسبت اللہ کی ہیبت کے بہت زیادہ ہے، یہ اس لئے کہ یہ بے سمجھ لوگ ہیں (٢)۔
[١٧] یعنی منافقوں کا بنونضیر سے اپنے کئے ہوئے وعدوں کو پورا نہ کرنے کی وجہ یہ نہیں کہ وہ اللہ سے ڈر گئے ہیں۔ یا انہیں اپنے دعویٰ اسلام کا کچھ پاس ہونے لگا ہے۔ یا انہیں یہ خطرہ ہے کہ قیامت کے دن انہیں کافروں کی حمایت کے جرم کی پاداش میں سزا ملے گی۔ بلکہ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ تمہارے جیسے سچے مسلمانوں کے آپس میں باہمی اتفاق اور اللہ کی راہ میں سردھڑ کی بازی لگادینے سے وہ کچھ اس طرح مرعوب ہوچکے ہیں کہ انہیں یہ یقین ہوچکا ہے کہ اگر وہ یہودیوں کی حمایت میں لڑنے کو نکلے تو یہودیوں کے ساتھ یہ خود بھی پس جائیں گے۔ [١٨] اصل سوجھ بوجھ یہ ہے کہ صرف اللہ سے ڈرا جائے اللہ کے مقابلے میں اور کسی سے نہ ڈرا جائے۔ مگر یہ لوگ بس ایک اللہ سے نہیں ڈرتے۔ باقی سب طرح کے خطرات ان کے سروں پر منڈلاتے رہتے ہیں۔ لہٰذا جس طرف انہیں اپنے بچاؤ کی صورت نظر آتی ہے۔ اپنے تمام وعدوں کو بالائے طاق رکھ کر ادھر ہی اپنا رخ موڑ لیتے ہیں۔