سورة الواقعة - آیت 46

وَكَانُوا يُصِرُّونَ عَلَى الْحِنثِ الْعَظِيمِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور بڑے بڑے گناہوں پر اصرار کرتے تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٤] حنث عظیم کا مفہوم :۔ حنث سے مراد ایسا گناہ ہے جس کا تعلق عہد و پیمان یا قسم توڑنے سے ہو۔ اور ایسے گناہ سب کے سب کبیرہ یا عظیم ہی ہوتے ہیں۔ ان میں سرفہرست کفر و شرک ہے اور یہ عہد ﴿اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ ﴾ کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری عہد شکنی انبیاء کی تکذیب ہے کیونکہ سب انبیاء اپنی اولاد اور اپنی امت کو یہ وصیت کرتے رہے کہ اگر میرے بعد کوئی رسول آئے جو سابقہ کتب سماویہ اور انبیاء کی اور ان کی تعلیم کی تصدیق کرتا ہو تو تمہیں اس پر ایمان لانا ہوگا۔ تیسرا گناہ عظیم آخرت سے انکار ہے جس کے متعلق کفار مکہ پختہ قسمیں کھا کر کہا کرتے تھے کہ جو مرگیا اللہ اسے کبھی زندہ کرکے اٹھائے گا نہیں۔ (١٦: ٣٨)