سورة آل عمران - آیت 199

وَإِنَّ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَمَن يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْكُمْ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِمْ خَاشِعِينَ لِلَّهِ لَا يَشْتَرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۗ أُولَٰئِكَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یقیناً اہل کتاب میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتے ہیں اور تمہاری طرف جو اتارا گیا اور ان کی طرف جو نازل ہوا اس پر بھی اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر بیچتے بھی نہیں (١) ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہے یقیناً اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٠٠] یہود میں کچھ ایسے لوگ موجود تھے جو اللہ سے ڈرنے والے، حرام خوری سے بچنے والے دیانتدار اور نیک سرشت تھے۔ اگرچہ ایسے لوگ بہت کم تھے، تاہم تھے اور ان کا ذکر پہلے سورۃ آل عمران کی آیت ١١٣ تا ١١٥ میں گزر چکا ہے۔ یہی وہ لوگ تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائے اور ایسے لوگ دوہرے ثواب کے مستحق ہوتے ہیں۔ ایک اپنے نبی اور کتاب پر ایمان لانے کا دوسرے نبی آخرالزمان اور قرآن پر ایمان لانے کا۔ چنانچہ آپ نے فرمایا ہے کہ تین آدمیوں کو دہرا اجر ملے گا، ایک تو اس کو جس کی کوئی لونڈی ہو اور وہ اس کی اچھی تعلیم و تربیت کرے، ادب سکھلائے پھر اس سے نکاح کرلے دوسرے اس یہودی یا عیسائی کو جو اپنے پیغمبر پر ایمان لایا، پھر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بھی ایمان لایا۔ تیسرے اس غلام کو جو اللہ اور اپنے آقا دونوں کا حق ادا کرے۔ (بخاری، کتاب الجہاد، باب فضل من اسلم من اھل الکتاب)