لَقَدْ رَأَىٰ مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَىٰ
یقیناً اس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیوں میں سے بعض نشانیاں دیکھ لیں (١)
[١١] جبرئیل علیہ السلام بھی اللہ کی بڑی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہیں :۔ اس آیت سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پروردگار کو نہیں دیکھا تھا بلکہ اس کی بڑی بڑی نشانیوں میں سے ایک نشانی کو دیکھا تھا۔ کیونکہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فی الواقع اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہوتا تو یہ اتنی اہم اور فضیلت والی بات تھی کہ اس کا ذکر صراحت کے ساتھ ہونا ضروری تھا کیونکہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو بھی لَنْ تَرََانِیْ کا جواب ملا تھا۔ یہ بڑی بڑی نشانیاں کیا تھیں؟ اس کی تفصیل اللہ ہی جانتا ہے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو بھی اللہ تعالیٰ نے ﴿مَلَکُوْتَ السَّمٰوٰتِ وَالاَرْضِ﴾دکھائی تھیں۔ معلوم ایسا ہوتا ہے کہ ایسے مواقع پر انبیاء علیہم السلام کی آنکھوں سے غیب کے کچھ پردے ہٹا دیئے جاتے ہیں جیسے آپ کو جنت اور دوزخ کے بعض مناظر دکھادیئے گئے تھے۔ واللہ اعلم بالصواب۔