سورة الطور - آیت 45
فَذَرْهُمْ حَتَّىٰ يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي فِيهِ يُصْعَقُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
تو انہیں چھوڑ دے یہاں تک کہ انہیں اس دن سے سابقہ پڑے جس میں یہ بے ہوش کردیئے جائیں گے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٣٨] اس سے مراد نفخہ صور اول ہے۔ یعنی ان لوگوں یا ان جیسے ہٹ دھرم لوگوں کی بدبختی کا یہ عالم ہے کہ اگر انہیں قیامت تک زندگی مل جائے تو بھی ایمان نہیں لائیں گے۔ انہیں ان باتوں کا یقین تب ہی آئے گا جب عذاب خود ان پر واقع ہوجائے گا۔ لہٰذا آپ ایسے لوگوں کے پیچھے نہ پڑیں۔ بس اپنا کام کرتے جائیے۔