سورة الذاريات - آیت 59

فَإِنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا ذَنُوبًا مِّثْلَ ذَنُوبِ أَصْحَابِهِمْ فَلَا يَسْتَعْجِلُونِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس جن لوگوں نے ظلم کیا ہے انہیں بھی ان کے ساتھیوں کے حصہ کے مثل حصہ ملے گا (١) لہذا وہ مجھ سے جلدی طلب نہ کریں (٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥١] کنوئیں وغیرہ سے پانی نکالنے والا ڈول یا بالٹی اگر خالی ہو تو اسے دلو کہتے ہیں اور اگر بھرا ہوا ہو تو اسے ذنوب کہتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ دعوت حق کی مخالفت کے لحاظ سے یہ مکہ کے ظالم لوگ بھی اسی پستی تک پہنچ چکے ہیں۔ اور ان کی بقا کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے جیسے ان جیسے اور ان سے پہلے کے ظالموں کا ہوا تھا۔ اور اب ان پر اللہ کا عذاب آنے والا ہے (اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سورۃ مکی زندگی کے آخری دور میں نازل ہوئی تھی) لہٰذا انہیں جلدی مچانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اب ان کے گناہوں سے بھرا ہوا ڈول ڈوب کے ہی رہے گا۔