سورة الذاريات - آیت 52

كَذَٰلِكَ مَا أَتَى الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا قَالُوا سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اس طرح جو لوگ ان سے پہلے گزرے ہیں ان کے پاس جو بھی رسول آیا انہوں نے کہہ دیا کہ یا تو یہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٥] ہر نبی کو ساحر اور دیوانہ کہا جاتا رہا ہے :۔ یعنی یہ ساحر اور دیوانہ کا جو لقب کفار مکہ کی طرف سے آپ کو دیا گیا ہے۔ تو آپ اس لقب میں منفرد نہیں بلکہ پہلی قوموں نے اپنے اپنے رسولوں کو انہی القاب سے نوازا تھا۔ کفار رسولوں کو ساحر تو اس لحاظ سے کہتے تھے کہ بعض کفار کے مطالبہ پر اور بعض دفعہ مطالبہ کے بغیر ان پیغمبروں سے ایسے واقعات کا ظہور یا صدور ہوتا تھا جو خرق عادت ہوتے تھے۔ جنہیں معجزات بھی کہا جاتا ہے اور مجنوں اس لحاظ سے کہتے تھے کہ پیغمبر جو دعوت پیش کرتا ہے وہ ساری قوم کے مزاج اور اعتقاد کے خلاف ہوتی تھی اور رسول یہ دعوت پیش کرکے ساری قوم کی مخالفت مول لے لیتا تھا۔ اور یہی بات ان لوگوں کی نگاہ میں دیوانگی تھی۔