سورة الذاريات - آیت 47

وَالسَّمَاءَ بَنَيْنَاهَا بِأَيْدٍ وَإِنَّا لَمُوسِعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آسمان کو ہم نے (اپنے) ہاتھوں سے بنایا (١) اور یقیناً ہم کشادگی کرنے والے ہیں (٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤١] کائنات کی وسعت :۔ کائنات میں بے شمار چیزیں ایسی ہیں جن میں آج تک تخلیق اور توسیع کا عمل جاری ہے۔ اور آئندہ بھی جاری رہے گا۔ سب سے پہلے انسان ہی کو لیجئے۔ اس کی نسل بڑھ رہی ہے۔ تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہی کائنات کا شاہکار ہے۔ پھر زمین کی پیداوار بھی اللہ تعالیٰ اسی نسبت سے بڑھاتے جا رہے ہیں۔ اس آیت میں بالخصوص آسمان کا ذکر ہے۔ آسمان کی پیدائش کا بھی یہی حال ہے یہاں آسمان سے مراد پہلا آسمان یا کوئی خاص آسمان نہیں بلکہ یہاں سماء سے مراد فضائے بسیط ہے جب کہ اس آیت ﴿ثُمَّ اسْتَوٰٓی اِلَی السَّمَاۗءِ فَسَوّٰیھُنَّ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ ﴾(۲۹:۲) میں بھی سماء سے مراد فضائے بسیط ہے۔ جس میں لاتعداد مجمع النجوم اور کہکشائیں ہیئت دانوں کو ورطہ حیرت میں ڈال کر ان کے علم کو ہر آن چیلنج کر رہی ہیں۔ مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ ہیئت دان جوں جوں پہلے سے زیادہ طاقتور اور جدید قسم کی دوربینیں ایجاد کر رہے ہیں توں توں اس بات کا بھی انکشاف ہو رہا ہے کہ کائنات میں ہر آن مزید وسعت پیدا ہو رہی ہے۔ سیاروں کے درمیانی فاصلے بھی بڑھ رہے ہیں اور نئے نئے اجرام بھی مشاہدہ میں آرہے ہیں۔