وَقَوْمَ نُوحٍ مِّن قَبْلُ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ
اور نوح (علیہ السلام) کی قوم کا بھی اس سے پہلے (یہی حال ہوچکا تھا) وہ بھی بڑے نافرمان تھے۔ (١)
[٤٠] ذکر قوم نوح :۔ سیدنا نوح علیہ السلام اور ان کی قوم کا ذکر نہایت اختصار کے ساتھ صرف ایک آیت میں پیش کردیا گیا ہے۔ اس میں اس قوم کے جرم اور اس کی سزا دونوں کا ذکر آیا ہے۔ سابقہ آیات میں چند تاریخی شواہد پیش کرکے یہ ثابت کیا جارہا ہے کہ مکافات عمل کا قانون اس کائنات میں جاری و ساری ہے۔ سب قوموں کے ایک جیسے جرم اور انجام سے سبق :۔ جس قوم نے بھی اللہ تعالیٰ کے حکم سے سرتابی کی اور اکڑ دکھائی اس کا انجام یہی ہوا کہ وہ تباہ و برباد ہوکے رہی۔ اور یہ عذاب محض ان کی گرفتاری کے حکم کا درجہ رکھتا تھا تاکہ وہ مزید جرائم نہ کرسکیں اور دوسرے لوگ ان کے مظالم سے بچ جائیں۔ رہی ان کے جرائم کی اصل سزا تو وہ قیامت کے دن مقدمہ، شہادتوں اور ثبوت جرم کے بعد دی جائے گی۔ اور یہ تاریخی واقعات، ان کا سبب اور ان کا نتیجہ سب کچھ کفار کو سنائے جارہے ہیں تاکہ وہ خود ہی سمجھ جائیں کہ اگر وہ لوگ بھی حق کی مخالفت سے باز نہ آئے تو ان کا بھی ایسا ہی انجام ہوسکتا ہے۔