سورة الذاريات - آیت 41
وَفِي عَادٍ إِذْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيحَ الْعَقِيمَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اسی طرح عادیوں میں (١) بھی (ہماری طرف سے تنبیہ ہے) جب کہ ہم نے ان پر خیر و برکت سے (٢) خالی آندھی بھیجی۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٣٥] قوم عاد پر تباہ کُن ہوا :۔ ﴿رِیْحَ الْعَقِیْمِ﴾لفظی معنی بانجھ ہوا۔ یعنی ایسی ہوا جو ہر طرح کی خیرو برکت سے خالی ہو۔ اور اس میں سراسر نقصان ہی نقصان ہو۔ بعض ہوائیں راحت پہنچانے والی، بعض خوشبو سے دماغ کو معطر کردینے والی، بعض بارش کی خوشخبری لانے والی، بعض بادل اٹھانے والی اور بعض نر درختوں کا تخم اٹھانے والی ہوتی ہیں۔ ان سب میں کوئی نہ کوئی خیر و برکت کا پہلو ہوتا ہے مگر جو ہوا قوم عام پر چھوڑی گئی وہ ہر طرح کی خیر وبرکت سے خالی اور بانجھ تھی۔