سورة الذاريات - آیت 39

فَتَوَلَّىٰ بِرُكْنِهِ وَقَالَ سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس اس نے اپنے بل بوتے پر منہ موڑا (١) اور کہنے لگا یہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٣] فرعون سیدنا موسیٰ کو جادوگر یا دیوانہ کیوں کہتا تھا ؟ یعنی اپنی حکومت سے تعلق رکھنے والے تمام افراد اور ملازموں کو ساتھ ملا کر مشترکہ طور پر موسیٰ علیہ السلام کی دعوت کی مخالفت اور اللہ کے حکم سے سرتابی کی پھر اپنے تمام ذرائع ابلاغ کو کام میں لاکر ملک بھر میں مشہور کردیا کہ موسیٰ یا تو جادو گر ہے یادیوانہ ہے۔ وہ جادوگر اس لیے کہتا تھا کہ اپنی قوم کو وہ یقین دلانا چاہتا تھا کہ موسیٰ علیہ السلام کے معجزے بس جادو کے کرشمے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں اور دیوانہ اس لیے کہتا تھا کہ آپ نے فرعون جیسے جابر اور قاہر فرمانروا سے کھلے الفاظ میں یہ مطالبہ کردیا تھا کہ بنی اسرائیل کو آزاد کرکے میرے ہمراہ روانہ کردو۔ وہ کبر و نخوت کا پتلا یہ سمجھتا تھا کہ اگر موسیٰ جیسا کمتر آدمی جو ہمارا قتل کا مفرور مجرم بھی ہے، مجھ سے ایسا مطالبہ کرے تو یہ اس کی دیوانگی نہیں تو اور کیا ہے؟