سورة الذاريات - آیت 28
فَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً ۖ قَالُوا لَا تَخَفْ ۖ وَبَشَّرُوهُ بِغُلَامٍ عَلِيمٍ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
پھر تو دل ہی دل میں ان سے خوف زدہ ہوگئے (١) انہوں نے کہا آپ خوف نہ کیجئے (٢) اور انہوں نے اس (حضرت ابراہیم) کو ایک علم والے لڑکے کی بشارت دی۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٢٢] سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے خوف کی دو وجہیں ہوسکتی ہیں۔ ایک یہ کہ عرب میں قبائلی دستور یہ تھا کہ اگر مہمان کھانا نہ کھائے تو یہ سمجھا جاتا تھا کہ یہ کسی بری نیت سے آیا ہے۔ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ عین ممکن ہے کہ مہمانوں کے کھانا نہ کھانے سے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو معلوم ہوگیا ہو کہ انسان نہیں بلکہ فرشتے ہیں۔ اس صورت سے ڈرنے کی وجہ یہ تھی کہ فرشتے غیر معمولی حالات کے سوا انسانی شکل میں نہیں آیا کرتے لہٰذا آپ کو خوف لاحق ہوا کہ غالباً کوئی خوفناک معاملہ در پیش ہے۔