سورة الذاريات - آیت 17

كَانُوا قَلِيلًا مِّنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وہ رات کو بہت کم سویا کرتے تھے (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠] محسنین کی صفات :۔ رات کو جاگنا یعنی وہ رات کا اکثر حصہ جاگ کر اللہ کی عبادت اور ذکر کیا کرتے تھے۔ اور سورۃ مزمل میں اس کی تشریح یوں ہے کہ اگر راتیں اور دن برابر ہوں تو رات کا آدھا حصہ۔ راتیں چھوٹی ہوں تو آدھی رات سے کچھ زیادہ اور لمبی ہوں تو آدھی رات سے کچھ کم۔ اور بعض علماء نے اس کا یہ مطلب بھی لیا ہے کہ رات کے پہلے حصہ میں یا درمیانی حصہ میں یا آخری حصہ میں اللہ کی عبادت کی جائے۔ اور مکی دور میں یہی صورت ہوتی تھی۔ بعد میں سورۃ بنی اسرائیل میں تہجد کی تعیین ہوگئی۔ ھجع کے لغوی معنی:۔ ھجع کے معنی دراصل غفلت کی نیند سونا یا گھوڑے بیچ کر سونا یا دنیا و مافیہا سے بے خبر ہو کر سونا۔ اور تہجد (ھجود) کے معنی رات کو سونا بھی اور جاگنا بھی۔ کبھی سونا کبھی جاگنا۔ (لغت اضداد) اور بظاہر اس آیت سے جو یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ رات کا تھوڑا ہی حصہ سوتے تھے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اللہ کی یاد سے غافل اور گھوڑے بیچ کر نہیں سوتے۔ بلکہ سوتے جاگتے انہیں اللہ کی یاد رہتی ہے۔