سورة الذاريات - آیت 3

فَالْجَارِيَاتِ يُسْرًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پھر چلنے والی نرمی سے (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢] آخرت دراصل انسان کے امتحان کے نتیجہ کا دن ہے جس پر جزا و سزا مرتب ہوگی :۔ زمین پر بارش کے نظام پر ہی زمین پر بسنے والی تمام مخلوق کے رزق اور زندگی کا انحصار ہے اسی وجہ سے اس پورے نظام کو بطور شہادت پیش کرکے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ جو تم سے وعدہ کیا جارہا ہے وہ بالکل حقیقت پر مبنی ہے۔ وعدہ سے مراد آخرت کا وعدہ بھی ہوسکتا ہے۔ جنت کا بھی، دوزخ کا بھی اور عذاب کا وعدہ بھی خواہ یہ دنیا کا عذاب ہو یا آخرت کا، اور بارش کا یہ نظام آخرت کے وعدہ پر دلیل اس لحاظ سے ہے کہ اس کائنات میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اور بالخصوص یہ بارش کا نظام چل رہا ہے ان میں سے کوئی چیز بھی ایسی نہیں جو عبث ہو اور کوئی مفید نتیجہ پیدا نہ کرتی ہو۔ پھر اللہ نے انسان کو جو عقل اور تمیز دی ہے اور اسے کائنات کی بے شمار چیزوں پر تصرف بخشا ہے۔ اگر اس نے دنیا میں فائدہ اٹھا کر اور بعد میں مر کر مٹی میں ہی مل جانا ہے تو اس کی پیدائش اور اس کو اتنے انعامات عطا کرنے کا نتیجہ کیا نکلا ؟ پھر جب کائنات کی کوئی بھی چیز بے کار پیدا نہیں کی گئی تو کیا انسان کو ہی بے کار پیدا کیا گیا ہے جو اشرف المخلوقات ہے؟ انسان کی پیدائش کا مفید نتیجہ جو اللہ کی مشیئت میں ہے اسی کا نام آخرت ہے اور یہ نتیجہ لازماً نکل کے رہے گا۔ لوگوں سے ان کے اعمال کی باز پرس ضرور ہوگی اور انہیں ان کے اعمال کا بدلہ مل کے رہے گا۔