سورة ق - آیت 29

مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

میرے ہاں بات بد لتی نہیں (١) نہ میں اپنے بندوں پر ذرا بھی ظلم کرنے والا ہوں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٤] قیامت کے دن مطیع اور مطاع کا جھگڑا :۔ یعنی مجرم اور اس کا شیطان ساتھی اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے اپنے جرم کو کم سے کم ثابت کرنے کے لئے جھگڑا کریں گے۔ مجرم یہ کہے گا کہ میری گمراہی کا اصل باعث تو یہ میرا شیطان ساتھی تھا۔ اور شیطان کہے گا کہ میرا اس پر بھلا کون سا زور چلتا تھا۔ یہ خود سیدھی راہ سے متنفر اور مجرم ضمیر تھا۔ میں نے تو فقط اس کے دل میں وسوسہ ڈالا تھا جسے ماننے کے لئے یہ پہلے ہی تیار بیٹھا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اب میرے یہاں جھگڑے اور تکرار کا کوئی فائدہ نہیں۔ کیونکہ میں اپنا فیصلہ تمہیں سنا چکا ہوں کہ جیسے بہکنے والا مجرم اور جہنمی ہے ویسے ہی بہکانے والا بھی مجرم اور جہنمی ہے۔ اور یہ میرا ایسا فیصلہ ہے جس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی اور چونکہ میں اپنے اس فیصلہ سے تمہیں پہلے ہی متنبہ کرچکا ہوں۔ لہٰذا میری بات نہ مان کر تم نے خود اپنے آپ پر ظلم کیا ہے میں اپنے بندوں پر ظلم نہیں کیا کرتا۔