قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنقُصُ الْأَرْضُ مِنْهُمْ ۖ وَعِندَنَا كِتَابٌ حَفِيظٌ
زمین جو کچھ ان میں سے گھٹاتی ہے وہ ہمیں معلوم ہے اور ہمارے پاس سب یاد رکھنے والی کتاب ہے (١)۔
[٥] دوسرے اعتراض کا جواب :۔ حالانکہ ان کا یہ اعتراض محض ان کی کم عقلی اور عدم معرفت الٰہی کی بنا پر ہے۔ وہ اللہ کے علم اور اس کی قدرت کی وسعت کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ پہلی چیز تو یہ ہے کہ ان کی ہر چیز مٹی میں نہیں چلی جاتی بلکہ ان کی روح اللہ کے قبضہ میں چلی جاتی ہے۔ دوسری چیز یہ کہ ان کے جسم کے ذرات اگر مٹی میں مل بھی جائیں تو بھی وہ سب ذرات اللہ کے علم میں ہوتے ہیں۔ اور وہ جب چاہے ان ذرات کو اکٹھا کرکے پھر سے انسان کی شکل دے کر اور اس میں اس کی روح ڈال کر پھر سے زندہ کرسکتا ہے۔ تیسری چیز یہ ہے کہ ان کے ذرات کا اللہ کو علم ہی نہیں بلکہ اس کے پاس ہر چیز پہلے سے لکھی ہوئی بھی موجود اور محفوظ ہے۔ پھر جو چیز علم میں بھی ہو اور ضبط تحریر میں بھی آچکی ہو، اس کے یقینی ہونے میں کیا شک باقی رہ جاتا ہے؟