إِنَّ الَّذِينَ يَغُضُّونَ أَصْوَاتَهُمْ عِندَ رَسُولِ اللَّهِ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ امْتَحَنَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَىٰ ۚ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ
بیشک جو لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حضور میں اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پرہیزگاری کے لئے جانچ لیا ہے۔ ان کے لئے مغفرت اور بڑا ثواب ہے (١)۔
[٤] اس آیت کے دو مطلب ہوسکتے ہیں ایک یہ کہ نبی کا ادب و احترام وہی لوگ کرسکتے ہیں جو پہلے تقویٰ کی بنا پر اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کا امتحان دے چکے ہیں اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ نبی کا ادب و احترام کرنا ہی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ان لوگوں کے دلوں میں تقویٰ موجود ہے اور ان کے اس عمل سے اللہ ان کے تقویٰ کو مزید بڑھاتا چلا جائے گا۔ اس آیت اور مذکور بالا حدیث سے صحابہ کی کمال فضیلت ثابت ہوتی ہے۔