لِّتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
تاکہ (اے مسلمانو)، تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کا ادب کرو اور اللہ کی پاکی بیان کرو صبح و شام۔
[٩] اس آیت میں ﴿تُسَبِّحُوْہُ﴾ میں ''ہ'' کی ضمیر کا مرجع تو یقیناً اللہ تعالیٰ ہی ہوسکتا ہے۔ رہیں ﴿تُعَزِّرُوْہُ﴾ اور﴿َتُوَقِّرُوْہُ﴾ میں ''ہ'' کی ضمیریں تو ان کا مرجع بھی اللہ تعالیٰ کی طرف ہی ہونا چاہئے۔ بالخصوص اس صورت میں کہ وہ بالکل ساتھ ساتھ ہیں اور پہلی دو ضمیروں کا مرجع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہونے کے لئے کوئی قرینہ بھی موجود نہیں ہے۔ اور مطلب یہ ہوگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شاہد اور مبشر اور نذیر بنا کر اس لئے بھیجا گیا ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ۔ اللہ کے دین کی بھرپور مدد کرو۔ اور اللہ کے احکام اور اس کی حرمت والی چیزوں کا پورا ادب اور تعظیم کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح و تحمید بیان کرو۔ تاہم بعض علماء نے ﴿تُعَزِّرُوْہ﴾ اور ﴿ وَتُؤَقِّرُوْہ﴾ میں ضمائر کا مرجع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو قرار دیا ہے اس صورت میں بھی کوئی اشکال نہیں کیونکہ قرآن کی بعض دوسری آیات میں آپ کی غیر مشروط اطاعت' ہر حال میں مدد اور آپ کا ادب و احترام کا حکم صراحت سے مذکور ہے۔