سورة محمد - آیت 34

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ مَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے اوروں کو روکا پھر کفر کی حالت میں ہی مر گئے (یقین کرلو) کہ اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٨] یعنی ان کا جرم صرف یہی نہیں کہ انہوں نے خود اسلام کی دعوت قبول کرنے سے انکار کردیا۔ بلکہ ان کے اصل جرائم تو ان کے وہ اعمال ہیں جو وہ اسلام کی راہ روکنے، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے اور انہیں ایذائیں اور دکھ پہنچانے کے لیے سرانجام دیتے رہے۔ کفر و شرک جس پر وہ تادم مرگ اڑے رہے بذات خود ایسا جرم ہے جس کی معافی نہیں ہوسکتی۔ اور ان کے جرائم کی فہرست تو بڑی طویل ہے پھر ان کی معافی کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟ بعض علماء کی رائے کے مطابق اس سے مراد وہ کافر ہیں جو بدر کے میدان میں قتل ہوئے اور بدر کے کنوئیں میں پھینکے گئے۔ تاہم اس آیت کے عموم کو صرف انہیں کافروں سے مختص نہیں کیا جاسکتا۔ ہر دور میں ایسی صفات رکھنے والے کافر موجود رہے ہیں اور آئندہ بھی موجود رہیں گے۔ وہ سب اس عموم میں داخل ہیں۔