سورة محمد - آیت 27

فَكَيْفَ إِذَا تَوَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس ان کی کیسی (درگت) ہوگی جبکہ فرشتے ان کی روح قبض کرتے ہوئے ان کے چہروں اور ان کی سروں پر ماریں گے (١)۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣١] موت سے فرار ناممکن ہے اور عذاب قبر کا ثبوت :۔ یعنی آج تو جہاد سے گریز کی راہ اختیار کرکے اپنی جانوں کو بچانے کی فکر میں لگے ہوئے ہیں مگر اس دن اپنے آپ کو کیسے بچا سکیں گے جب فرشتے ان کی جان نکالنے کے لیے آئیں گے اور لوہے کے گرزوں سے انہیں خوب مار رہے ہوں گے۔ یہ آیت بھی منجملہ ان آیات کے ہیں جن سے عذاب قبر یا عذاب برزخ ثابت ہوتا ہے۔ نیز یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ یہ عذاب قیامت کے دن کے عذاب سے پہلے ہوگا۔ قیامت کے عذاب کی نسبت سے ہلکا ہوگا اور مرنے کے ساتھ ہی شروع ہوجائے گا۔