إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الْأَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ
جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے انہیں اللہ تعالیٰ یقیناً ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور جو لوگ کافر ہوئے وہ (دنیا ہی کا) فائدہ اٹھا رہے ہیں اور مثل چوپایوں کے کھا رہے ہیں (١) ان کا اصل ٹھکانا جہنم ہے۔
[١٣] کافروں کا کھانا پینا حیوانوں کی طرح ہے :۔ اس جملہ کے دو پہلو ہیں۔ ایک یہ کہ جس طرح چوپایوں کو یہ تمیز نہیں کہ ان کا کھانا حلال ذرائع سے آیا ہے یا حرام ذرائع سے اسی طرح کافروں کو بھی یہ تمیز گوارا نہیں ہوتی۔ چوپائے جہاں سے بھی ملے کھا لیتے ہیں انہیں اپنے بیگانے کی تمیز نہیں نیز کمزور جانور کو مار دھاڑ کر طاقتور جانور کمزوروں کا کھانا بھی خود کھا جاتے ہیں۔ یہی حال کافروں کا ہے۔ دوسرا پہلو یہ ہے کہ جانوروں یا چوپایوں کا کھانا کھانے کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں ہوتا کہ وہ اپنی بھوک دور کریں اور اپنی زندگی کو باقی رکھیں۔ کافروں کا بھی کھانے سے اتنا ہی مقصد ہوتا ہے۔ اس سے آگے وہ یہ نہیں سوچتے کہ اللہ نے ہمیں جو عقل اور تمیز چوپایوں کے مقابلہ میں بہت زیادہ دی ہے آخر یہ کیوں دی گئی ہے؟