قَالَ إِنَّمَا الْعِلْمُ عِندَ اللَّهِ وَأُبَلِّغُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ وَلَٰكِنِّي أَرَاكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُونَ
(حضرت ہود نے) کہا (اس کا) علم تو اللہ ہی کے پاس ہے میں تو جو پیغام دے کر بھیجا گیا تھا وہ تمہیں پہنچا رہا ہوں (١) لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی کر رہے ہو (٢)
[٣٦] کسی بات کا نتیجہ غلط نکالنا بھی جہالت ہے اور قوم ہود کی جہالت :۔ ان کی نادانی اور جہالت یہ تھی کہ جو بات انہیں ہود علیہ السلام سمجھانا چاہتے تھے انہوں نے اس کے برعکس نتیجہ نکالا۔ سیدنا ہود علیہ السلام نے انہیں یہ سمجھایا تھا کہ اس کائنات میں اللہ کے سوا کسی کو کسی بھی طرح کے تصرف کا اختیار حاصل نہیں۔ حتیٰ کہ خود مجھے بھی نہیں۔ میں بھی محض اللہ کا پیغام پہنچانے والا اور تمہیں تمہارے برے انجام سے ڈرانے والا ہوں۔ لیکن انہوں نے جواب میں یہ کہہ دیا کہ جس عذاب کی دھمکی دیتے ہو وہ لے آؤ۔ حالانکہ ہود علیہ السلام کا یہ دعویٰ تھا ہی نہیں کہ اگر تم انکار کرو گے تو میں تم پر عذاب بھی لاسکتا ہوں اور مجھے ایسے تصرف کے اختیار حاصل ہیں۔ اور ان کی دوسری نادانی یہ تھی کہ اچھی بات کو تو قبول نہیں کرتے تھے اور عذاب کے لیے جلدی مچاتے تھے۔