سورة الأحقاف - آیت 3

مَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ وَالَّذِينَ كَفَرُوا عَمَّا أُنذِرُوا مُعْرِضُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی تمام چیزوں کو بہترین تدبیر کے ساتھ ہی ایک مدت معین کے لئے پیدا کیا ہے (١) اور کافر لوگ جس چیز سے ڈرائے جاتے ہیں منہ موڑ لیتے ہیں۔ (٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢] اللہ کی حکمت سے معاد پر دلیل :۔ اس کارخانہ کائنات کے نتیجہ کے طور پر قیامت کے قائم ہونے پر عقلی دلیل جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی حکمت سے ہے۔ اور اس کی تفسیر بھی پہلے کئی مقامات پر گزر چکی ہے۔ [٣] اللہ کی صفت عدل سے معاد پر دلیل :۔ قیامت کے قیام پر دوسری عقلی دلیل جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی صفت عدل سے ہے۔ یعنی انسان کو اس دنیا میں ایسے نہیں پیدا کیا گیا کہ جو کچھ وہ چاہے کرتا رہے اور اس سے کچھ بھی محاسبہ نہ ہو۔ اور جب انہیں یہ بات سمجھائی جاتی ہے تو اسے سننا بھی گوارا نہیں کرتے اور منہ موڑ کر چل دیتے ہیں۔ اور اس کی وجہ محض ان کا تکبر ہے۔ وہ اپنی ذات پر اللہ تعالیٰ کی عائد کردہ پابندیاں گوارا نہیں کرتے اور اس بات کو اپنی شان سے فروتر سمجھتے ہیں۔