سورة الجاثية - آیت 25

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ مَّا كَانَ حُجَّتَهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتُوا بِآبَائِنَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جب ان کے سامنے ہماری واضح اور روشن آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے پاس اس قول کے سوا کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لاؤ (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٧] منکرین آخرت کا اعتراض' کوئی مردہ زندہ کرکے دکھاؤ :۔ لے دے کے ان کا جواب یہ ہوتا ہے کہ اچھا اگر مرنے کے بعد زندگی یقینی ہے تو ہمیں ہمارا کوئی بڑا بزرگ زندہ کرکے دکھا دو۔ حالانکہ پیغمبروں کا دعویٰ یہ ہوتا ہی نہیں کہ جب کوئی انکار کرے تو قبر سے مردہ زندہ کرکے اسے دکھا سکتے ہیں تاکہ اسے پوری طرح یقین آجائے بلکہ ان کا دعویٰ صرف یہ ہوتا ہے کہ قیامت کے بعد اللہ تعالیٰ بیک وقت تمام انسانوں کو از سر نو زندہ کرے گا۔ یہ نہیں کہ قیامت سے پہلے بھی وقتاً فوقتاً مردے زندہ کئے جاتے رہیں گے۔ پھر جب وہ تمہارے آباء و اجداد کو زندہ کرے گا اس وقت تمہیں بھی زندہ کرے گا اور ساری حقیقت تم سب کے سامنے آجائے گی۔